Wednesday, 24 April 2024, 09:43:36 pm
بدعنوان عناصر کو کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا، وزیراعظم
May 11, 2021

وزیراعظم عمران خان نے پرزور الفاظ میں کہا ہے کہ کسی مافیا یا بدعنوان عناصر کو کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا۔

منگل کے روز ٹیلیفون پر عوام سے بات چیت کرتے ہوئے تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی جا سکتی۔وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ بدعنوان مافیا کے خلاف اور قانون کی حکمرانی کیلئے ان کی جدوجہد کامیاب ہو گی جس سے پاکستان ایک عظیم قوم بنے گا۔انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ان کی جدوجہد کا ساتھ دیں جس کا مقصد طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ تیس سالوں میں جنہوں نے قوم کو لوٹا ،وہی لوگ ہی آئین و قانون کی بالادستی نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ چینی سمیت مختلف شعبوں میں موجود مافیا اداروں کو کام کرنے نہیں دیتے۔عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے اور یہ عدلیہ اور قومی احتساب بیورو کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے قبضہ مافیا کے خلاف بھی جہاد شروع کر دیا ہے اور ان کے خلاف شکنجہ کس لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 27 ارب روپے مالیت کی 21 ہزار ایکڑ اراضی اب تک واگزار کرا لی گئی ہے۔جب بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیراعظم نے کہا کہ وہ شوکت ترین بحیثیت وزیرخزانہ لائے ہیں تاکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کم کیا جا سکے اور شرح نمو کی طرف معیشت گامزن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم رکھی ہیں کیونکہ ہمیں احساس ہے کہ عوام پر کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے نرخ مہنگائی پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے مہنگے معاہدے کئے اور عالمی معاہدوں کے تحت ہمیں یہ بجلی خریدنی لازمی ہے اگرچہ اس کی ضرورت نہ بھی ہو۔اسی طرح وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ارزاںنرخ پر قطر سے ایل این جی درآمد کی جس سے ہمیں سالانہ 30 کروڑڈالر کی بچت ہوئی۔معاشی محاذ پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو ریکارڈ خسارے کے ساتھ مشکل معاشی صورتحال ورثے میں ملی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کی خوشحالی کیلئے بنیاد رکھ دی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخیرے پندرہ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ بڑی طرح کے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ہماری شرح نمو 7.5 فیصد ہے اور ٹیکسٹائل کی صنعت مکمل طور پر فعال ہے۔انہوں نے کہا کہ محصولات اور برآمدات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی زراعت دوست پالیسی کے باعث رواں سال کسانوں کو 11 کھرب روپے دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت جلد زرعی شعبے کے لئے طویل المدت منصوبے کا اعلان کرے گی۔وزیراعظم نے واضح لفظوں میں کہا کہ پاکستان اس وقت تک بھارت سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ پانچ اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کاخاتمہ نہیں کرتا۔عوام سے ٹیلی فون پر گفتگو میں ایک کالر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عالمی سطح پراس مسئلے کو موثر طور پر اٹھایاہے جس کے بعد بین الاقوامی بادری بھی اب مودی حکومت کی ہندوتا پالیسی کے خلاف لکھ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدی بازار کھولے جارہے ہیں جس سے مقامی آبادی کو قانونی تجارت کے مواقع حاصل ہوں گے۔وزیراعظم نے لوگوں سے پھر اپیل کی کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں تاکہ وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اگر عید کی چھٹیوں کے دوران لوگوں نے ایس او پیز پر عمل کیا تو پاکستان کرونا کی تیسری لہر سے نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم کورونا ویکسین کی ملک میں تیاری کے لئے مذاکرات کررہے ہیں اور قوم جلد ہی اس سلسلے میں اچھی خبر سنے گی۔