وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن ہم کشمیریوں کے انسانی حقوق کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے کوئی جارحانہ عزائم نہیں ہیں لیکن اگر بالاکوٹ کے واقع کو دہرایا گیا تو پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے26 فروری2019ء کو ہماری سرحدیں عبور کیں اور بالاکوٹ پر بمباری کر کے دنیاکو بتایا کہ اس نے جنگجوؤں کے کیمپ پر حملہ کیا اور تقریباً300 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج حقائق دنیا کے سامنے ہیں کہ وہاں پر جنگجوؤں کا کوئی کیمپ نہیں تھا اور نہ ہی وہاں پر کوئی دہشت گرد ہلاک ہوئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ستائیس فروری کو جوابی اور بھر پور ردعمل کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم کشیدگی میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے لیکن ہم دنیا پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اپنا تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچ اگست2019ء کو بھی بھارت نے اسی قسم کی کارروائی کی تھی لیکن ان اقدامات کو کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیریوں نے مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے2018ء اور2019ء میں دو رپورٹس شائع کی ہیں اور تیسری رپورٹ بہت جلدجاری کئے جانے کا امکان ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل نے بھارت کے نام چھ مراسلات میں کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔