وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں اسلامی مالیاتی صنعت کے فروغ اور سود پر مبنی نظام کے خاتمے کیلئے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
آج (پیر) اسلام آباد میں اسلامی مالیاتی منڈی کے بارے میں عالمی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یہ عمل وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے دی گئی پانچ سال کی مدت کے اندر مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اسلامی مالیات کے فروغ کے حوالے سے تزویراتی لائحہ عمل ہے۔
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ نیشنل سیونگز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرمایہ کاروں کیلئے شرعی تقاضوں سے ہم آہنگ سکیمیں متعارف کرائیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی مالیات کا حجم گزشتہ سال 42 ارب روپے سے تجاوز کر گیا اور اثاثے اور جمع کرائی گئی رقوم بالترتیب 72 کھرب اور 52 کھرب روپے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022 میں اسلامی بینکنگ کی صنعت کے اثاثوں میں اضافے کی سالانہ شرح 29 فیصد رہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیات کی صنعت کے نیٹ ورک اسلامی بینکنگ کے 22 اداروں پر مشتمل ہیں جن میں چھ مکمل طور پر اسلامی بینک ہیں جبکہ 16 اسلامی بینکوں کی شاخوں کے حامل روایتی بینک شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ اسلامی مالیات غربت سے نمٹنے اور خوشحالی کے فروغ کے اہلیت کے ساتھ پاکستان اور امت مسلمہ کی مستقبل کی ترقی کیلئے نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے معاشرے کے مختلف طبقوں کی ضرورتوں سے ہم آہنگ جدید اسلامی سکیمیں وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔