اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سے توقع کی ہے کہ وہ مالی، تجارتی اور ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے ایک مرکزی کردار ادا کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نظام کو مضبوط بنانے" کے موضوع پر کھلے مباحثے کے دوران ممالک کے ہم خیال گروپ کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کیا۔
منیر اکرم نے کہا کہ ہم اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ معاہدے میں کچھ بنیادی اصول جیسے خودمختاری، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے، 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو تیز کرنے، اور کثیر الجہتی کو بحال کرنے کے لیے شفاف اور متوازن مذاکراتی عمل ضروری ہے۔گروپ نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں، جغرافیائی سیاسی کشیدگی، اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات قرار دیا۔
منیر اکریم نے کہا کہ2030 ایجنڈے کو تیز کرنے کے لیے ماضی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور پچھلے معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں ہے۔
منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ طاقتور ممالک کی حکمت عملی کے مقابلے سے بچتے ہوئے اصلاحات ہونی چاہئیں اور تاریخی ناانصافیوں کو دور کیا جانا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے۔