پاکستان نے کشمیری عوام کے حقوق کی حمایت کرنے والی کئی سیاسی جماعتوں پرپابندی کے بھارتی فیصلے کو برقراررکھنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کی ہے ۔
دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہاکہ مقامی سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگانا کشمیری عوام کو غلام بنانے، اختلاف رائے کو دبانے اور بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر پراپنے تسلط کو مضبوط بنانے کی بھارت کی مذموم مہم کا حصہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ان اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کرنے میں بھارتی عدلیہ کا کردار جموں وکشمیر میں جائز سیاسی آوازوں کودبانے کی اجازت دینے کے حالیہ فصیلوں کے بعد سامنے آیا ہے ۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 2019 کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو برقراررکھا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ جموں وکشمیر کے قبضے کو اپنا اندرونی معاملہ ظاہر کرنے کی بھارتی کوششیں اور کشمیریوں کو اپنی ملکیت سمجھنے کے اس کے دعوے مقبوضہ علاقے کی صورتحال اور کشمیری عوام پرکئی عشروں سے جاری مظالم کے تلخ حقائق کے سامنے کھوکھلے نظرآتے ہیں ۔
ایک اورسوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا پاکستان سمجھتا ہے کہ جنوبی ایشیاء کا مستقبل امن سے وابستہ ہے اورامن کا راستہ جموں وکشمیر کے تنازعے کے پرامن حل سے ہوکر گزرتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان سمجھتا ہے کہ خطے میں بات چیت کیلئے سازگار ماحول کا قیام بھارتی حکام کی ذمہ داری ہے ۔
فلسطینیوں پرمسلسل اسرائیلی جارحیت کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان منگل کے روز غزہ کے علاقے خان یونس میں المواسی انسانی زون پراسرائیلی قابض فوج کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جن میں چالیس شہری شہید ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ خود اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے بے گھر افراد کیلئے محفوظ قراردئیے گئے علاقے میں قتل عام بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔