بنگلہ دیش میں ایک ہفتے کے دوران احتجاجی طلباء اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوںمیں ہلاک شدگان کی تعداد انتالیس سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
احتجاج کرنے والے طلباء نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی جانب سے بات چیت کے پیغام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے قوانین کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری رکھیں گے۔
اس افراتفری نے بنگلہ دیش کے نظم ونسق اور معیشت میں دراڑیں ڈال دی ہیں اور نوجوان گریجوایٹس میں غم وغصہ کو اجاگر کیاہے جنھیں اچھی ملازمت حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
مظاہرین اس کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جو سابق فوجیوں کے رشتہ داروں کیلئے تیس فیصد تک مختص کیاگیا ہے۔
طلباء کاکہنا ہے کہ یہ امتیازی نظام ہے اور وہ میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کامطالبہ کررہے ہیں۔