منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ملک کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو معمول پر واپس لانے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھارکھے گی۔
ہفتہ کے روز اسلام آباد میں نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری، ہم وطنوں اور بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستان کی مدد کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو بدترین موسمیاتی تباہی اور انسانی سانحے کا سامنا ہے جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت یا کوئی بھی ادارہ اس صورتحال سے تنہا نہیں نمٹ سکتا اور ملک کو اس چیلنج سے نکالنے کیلئے پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔
احسن اقبال نے میڈیا کو ٹیلی مواصلات، بجلی اور شاہراہوں کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی پر بھی بریفنگ دی۔قومی ہنگامی امدادی ادارے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب میں اب تک ایک ہزار دوسو پینسٹھ افراد جان بحق اور بارہ سو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچائو کی کارروائیاں جاری ہیں۔NDMA کے چیئرمین نے بتایا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کیلئے اقوام متحدہ کی فلیش اپیل کا عالمی سطح پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دنوں میں انتیس پروازیں امدادی سامان لیکر پاکستان پہنچی ہیں جن میں ترکی سے دس، متحدہ عرب امارات سے گیارہ، چین سے چار، قطر سے دو اور ازبکستان اور فرانس سے ایک ایک پرواز شامل ہے۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے صحافیوں کو مسلح افواج کی امداد اور بچائو کی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ دو مہینوں سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاک فوج نے 147 ریلیف کیمپ قائم کئے ہیں جہاں پچاس ہزار سے زیادہ متاثرین سیلاب کو ریلیف فراہم کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ دوسوپچاس میڈیکل کیمپوں 83ہزار متاثرین سیلاب کو علاج معالجے کی مفت سہولت فراہم کی گئی ہے۔میجر جنرل ظفر اقبال نے کہاکہ نیشنل فلڈ ریسپونس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد قدرتی آفت کے دوران مربوط ردعمل کو یقینی بنانا اور ہرمتاثرہ خاندان تک امداد پہنچانا ہے۔