بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ 34سال کے دوران 913بچوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جارحیت کا شکار معصوم بچوں کے عالمی دن ‘‘کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 1989سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 96,199کشمیریوں میں 913 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کی شہادتوں سے اس عرصے کے دوران علاقے میں 107,903 بچے یتیم ہوئے۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں، پولیس اورپیراملٹری فورسز کی طرف سے فائر کیے گئے پیلٹ، گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے سکول کے بچوں اوربچیوں سمیت ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔مقبوضہ علاقے میں 2010کے بعد پیلٹ،پاوااور آنسو گیس کے گولوںسے زخمی ہونے والوں میں کمسن حبا جان، شاہد فیاض، اویس احمد، آصف احمد شیخ، انشا مشتاق، عاقب ظہور، الفت حمید، بلال احمد بٹ، طارق احمد گوجری اور فیضان اشرف تانترے سمیت سینکڑوں افرادشامل ہیں جو اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور جعلی مقابلوں کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کمسن لڑکیوں کو بھی شہید کیا جا چکا ہے جبکہ 19سال سے کم عمر لڑکوں کی ایک بڑی تعداد کو کالے قوانین کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر اوربھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کیاگیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق اور بچوں کے تحفظ کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آگے آئیں اور کشمیری بچوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہونے سے بچائیں۔ادھرنیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ عبداللہ نے آج سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حالات اس وقت تک کبھی بہتر نہیں ہوں گے جب تک بھارت اور پاکستان بات چیت کے ذریعے خطے کے مستقبل کا تعین نہیں کرتے