فائل فوٹو
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج ضلع کپواڑہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوان کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیاگیا۔
ادھربھارتی پولیس اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نے بڈگام اور جموں کے علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کے دوران 12 کشمیریوں کو آزادی پسندسرگرمیوں کی پاداش میں گرفتار کرلیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے دو مقامی پولیس کانسٹیبلوں سمیت چار مزید کشمیری ملازمین کو بے بنیاد الزامات کے تحت نوکریوں سے برطرف کردیا۔
یہ اقدام مقبوضہ علاقے میں ہندوتوا نظریئے کی توسیع کے لئے کشمیری ملازمین کی جگہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارکنوں کو بھرتی کرنے کے وسیع ایجنڈے کا حصہ ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے ملازمین کی برطرفی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے ہیں۔
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھی ایک بیان میں بھارت کی طرف سے حریت رہنماو ں کو ہراساں کرنے، کشمیری ملازمین کی برطرفی اور شہریوں کی املاک ضبط کرنے کی شدید مذمت کی۔
تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے کردار کرے۔
ضلع بارہمولہ میں رہائشیوں نے اپنی روزمرہ ضروریات کے حوالے سے قابض بھارتی حکام کی بے اعتناعی کیخلاف سرینگر بارہ مولہ شاہراہ کو کئی گھنٹے کیلئے بند کر دیا۔
کانگریس پارٹی نے بھی جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید آمرانہ اختیارات دیے جانے کے خلاف سری نگر میں ایک احتجاجی مارچ کیا۔