دیہی علاقوں میں ایک اہم ثقافتی تبدیلی دیکھی گئی ہے جہاں ٹی سٹالز نے روایتی چوپال کی جگہ لے لی ہے جہاں دیہاتی اکھٹے ہوکر باقاعدگی سے روزمرہ امور پر گفتگو کرتے تھے۔
چوپال دیہی علاقوں کے مکینوں کی ایک انتہائی پسندیدہ جگہ ہوا کرتی تھی یہاں مختلف عمر کے لوگوں کااجتماع ہوا کرتا تھا وہ ایک دوسرے کو کہانیاں سناتے، سیاست، کھیل، سماجی تبدیلیوں پر بحث کرتے تھے اور مقامی واقعات سے ایک دوسرے کو باخبر رکھتے۔ تاہم اس روایت کے زوا کے بعد ٹی سٹالز دیہاتیوں کی دلچسپی کا مرکز بن گئے ہیں۔
پپلی گائوں کے ایک پینسٹھ سالہ کسان لیاقت علی نے گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا۔
چوپال ایک ایسی جگہ تھی جہاں ہم ایک دوسرے کو جڑا ہوا محسوس کرتے تھے یہ ہمارے دوسرے گھر کی طرح تھا لیکن اب ٹی سٹالز نے ان کی جگہ لے لی ہے یہ چوپال سے ذرا مختلف ہے لیکن اس نے بدستور ہمیں جوڑ کے رکھا ہوا ہے۔
دوسری جانب ایک ساٹھ سالہ دکاندار اللہ رکھا اسے ایک مثبت تبدیلی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ''ٹی سٹال زیادہ قابل رسائی اور آرام دہ ہیں'' ہم اب بھی سیاست سے سماجی تبدیلیوں تک ہر موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہیں لیکن اب یہ سب کچھ ایک چائے کی پیالی پر ہوتاہے یہ ایک پرانی وایت میں جدید تبدیلی ہے۔''
ٹی سٹالز آرام و سکون کے حصول اور مختلف موضوعات پر معلوماتی گفتگو کیلئے اہم مقام ہیں ، ٹی سٹال ہر عمر کے افراد کیلئے رنگا رنگ موضوعات پر گفتگو ، خبروں کے تبادلے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف اندوز ہونے کی جگہ ہے۔
چوپال کی ٹی سٹالز میں تبدیلی وسیع تر ثقافتی تنوع کی عکاس ہے جسے سراہا جاناچاہیے۔