Sunday, 05 May 2024, 10:13:04 am
گلبدین حکمت یار کی افغانستان معاملے پر وزیراعظم عمران خان کے موقف کی تعریف
August 22, 2021

افغانستان کے سابق وزیراعظم اورحزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے یقین ظاہر کیا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کیلئے افغان دھڑوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات آئندہ چند روز میں افغانستان سے غیرملکی فوج کے مکمل انخلاء کے بعد شروع ہوںگے۔

آج(اتوار) کابل میں ریڈیوپاکستان کے خصوصی نمائندے بلال محسود کو ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے امیدظاہر کی کہ جلد کابل میں ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جو افغان عوام اور عالمی برادری کیلئے قابل قبول ہوگی۔گلبدین حکمت یار نے کہاکہ تمام فریقوں کو اس بات کا احساس ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کیلئے افغان سیاسی رہنمائوں اور طالبان کو باضابطہ طورپر مذاکرات کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے غیر رسمی روابط جاری ہیں جو جلد باضابطہ مذاکرات میں تبدیل ہوجائیںگے ۔گلبدین حکمت یار نے کہاکہ طالبان اپنے بیانات میں یہ کہتے رہے کہ وہ اپنی مرضی کی اسلامی امارات مسلط نہیں کرناچاہتے اور تمام فریقوں کی مشاورت سے ایک مخلوط حکومت کے قیام کو ترجیح دیںگے۔ایک سوال کے جواب میں حزب اسلامی کے سربراہ نے کہا ہے کہ کچھ امن دشمن افغانستان میں ایک مستحکم اور مضبوط مرکزی حکومتی نہیں چاہتے انہوں نے کہاکہ بعض غیرملکی خفیہ ادارے افغان عوام کو بغاوت پراکسا رہے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت کو افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بیانات جاری کرنے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو اپنے غیرقانون زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد کا بدلہ لینے کیلئے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیے ۔گلبدین حکمت یار نے افغانستان میں امن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے دیرینہ موقف کی بھی تعریف کی ۔