پاکستان اور تاجکستان نے خاص طور پر تجارتی و اقتصادی روابط کو فروغ دینے سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق رائے بدھ کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان ملاقات میں ہوا۔بعد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فریقین نے آج مذاکرات میں خصوصاً تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تاجکستان کے ساتھ دستخط ہونے والی مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں سے قیام امن، دفاع، فن اور ثقافت کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ بھی ہموار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں سیاسی حل تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے پاکستان اور تاجکستان دونوں کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا بھی سامنا ہے اور دونوں فریقوں نے اس مسئلے پر مل کر آواز اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 2025ء کو گلیشئر کے تحفظ کا بین الاقوامی سال قرار دینے کی تاجکستان کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں پانچ اگست دو ہزار انیس کے متنازعہ اقدامات کو واپس لینے تک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکتی۔تاجکستان کے صدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو قابل اعتماد شراکت دار تصور کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے کرونا وائرس کی صورتحال میں بہتری کے بعد بزنس کونسل اور بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے بارے میں مشترکہ ورکنگ گروپ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہےامام علی رحمان نے کاسا 1000 سمیت توانائی سے متلعقہ منصوبوں پر عملدرآمد میں دونوں ممالک کے درمیان جاری مفید تعاون میں اپنے ملک کی خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا۔تاجک صدر نے علاقائی مواصلاتی راہداری منصوبوں میں شمولیت کے بارے میں اپنے ملک کی دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے پاکستان کی گوادر اور کراچی بندرگاہ تک رسائی کی خواہش ظاہر کی جو خطے سے روابط کیلئے وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے مختصر ترین تجارتی روٹ ہے۔