Thursday, 26 December 2024, 04:33:26 pm
 
احسن اقبال کا واپڈا کی ناقص منصوبہ بندی کے حوالے سے احتسابی عمل پر زور
December 02, 2024

 وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، احسن اقبال کی زیر صدارت نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ (این جے ایچ پی پی) کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں منصوبے کی بحالی اور جلد از جلد آپریشنل کرنے کے لیے فوری اقدامات پر سفارشات پیش کی گئیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سیکرٹری قانون و انصاف اور اٹارنی جنرل پاکستان کے ساتھ قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا تاکہ سرنگ کے حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر کاروائی کی جا سکے۔ وفاقی وزیر نے واپڈا کی ناقص منصوبہ بندی کے حوالے سے اندرونی احتسابی عمل پر بھی زور دیا۔

 اجلاس کے دوران حکام نے وزیر کو منصوبے کے تکنیکی مسائل پر بریفنگ دی اور بتایا کہ اس حوالے سے مسائل کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ احسن اقبال نے تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات اور احتساب میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا، "شروع سے ہی ایک احتسابی نظام ہونا چاہیے تھا جو منصوبے کی پیش رفت اور ذمہ داریوں کا تعین کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی مالیت کے منصوبوں میں روز اول سے ہی چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم کرنا ضروری ہوتا ہے۔

 وفاقی وزیر نے ہدایت دی کہ منصوبے کی تحقیقات کے لیے فوری حکمت عملی کی جائے جس میں بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات کا حصول  اور جاری کام کو تیزی سے مکمل کرنے کو ترجیح دی جائے ۔

 احسن اقبال نے 2007 میں نیلم جہلم منصوبے کے مالی امور طئے کیے بغیر اسے شروع کرنے کے فیصلے پر تنقید کی جس میں طویل المدتی مضمرات کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔

 انہوں نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں  دیامر بھاشا ڈیم جیسے میگا منصوبے کو نیلم جہلم جیسے ناقص انجام سے بچایا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ نیسپاک کے کام کی آزادانہ توثیق بین الاقوامی ماہرین کے ذریعے کی جائے اور نیسپاک میں اصلاحات کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے، تاکہ مستقبل میں ہم نیلم جہلم منصوبے پر کی جانے والی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے۔

 اجلاس میں وفاقی وزیر نے تحقیقات کے عمل کو تیز کرنے اور ٹی او آرز کو بہتر بنانے کی ہدایات دیں۔ انہوں نے شفافیت اور احتسابی عمل کو یقینی بنانے کے لیے سابق وفاقی سیکریٹری شاہد خان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی میں بین الاقوامی ماہرین کو شامل کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے کنسلٹنٹ اور کنٹریکٹر کو تحقیقاتی نتائج پر جواب دینے کا موقع فراہم کرنے پر زور دیا تاکہ کوئی بھی یہ دعویٰ نہ کر سکے کہ انہیں وضاحت کا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا، "عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جان سکیں کہ اس اہم منصوبے میں تاخیر اور مالی نقصانات کے ذمہ دار کون ہیں۔"

 اجلاس میں اٹارنی جنرل پاکستان، سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی، سیکرٹری آبی وسائل، سابق وفاقی سیکرٹری شاہد خان، ممبر انفراسٹرکچر، ممبر انرجی، اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔