صدر آصف علی زرداری نے ذاتی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی قائم رکھنے کیلئے ملکر کام کرنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے آج (پیر) نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمان پر زور دیا کہ وہ اچھے نظم ونسق اور سیاسی اور معاشی استحکام پر توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے عوام کی امیدیں وابستہ ہیں اور ہمیں ان توقعات پر پورا اترنا چاہیے، صدر مملکت نے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے حکومت کی کاوشوں کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا اور سٹاک مارکیٹ بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے حکومت نے شرح سود میں بھی کمی کی ہے اور تمام دیگر اقتصادی اشاریے بہتری کا مثبت رجحان ظاہر کررہے ہیں۔
صدر نے قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔
صدر نے کہا ہم اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ دہشتگرد بیرونی تعاون اور فنڈنگ حاصل کررہے ہیں جو قوم کیلئے جانی اور مالی نقصان کا موجب بن رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اپنی سکیورٹی فورسز پر فخر ہے اور وہ ان کی بہادری، لگن اور ملک وقوم کیلئے بے پناہ قربانیوں پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
صدر نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں حالیہ تعاون کو حوصلہ افزاء قراردیتے ہوئے ان کامیابیوں کو دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اہداف کے حصول میں تعاون بڑھانے کے سلسلے میں نہایت اہم قراردیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تجارت، معیشت، آب وہوا اور ثقافتی وفود کے تبادلے کے شعبوں میں دوست علاقائی ممالک سے تعاون میں اضافہ کرے گا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اورامن پسند ملک کے طورپر اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔
پاکستان اور چین کے آزمودہ تعلقات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ تعاون پرمبنی سدا بہار تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائیں گے اور ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔
آصف علی زرداری نے پاکستان کے مشکل معاشی حالات میں مدد اور ساتھ دینے پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ترکیہ اوردیگر ممالک کی حمایت اورتعاون کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خلیج اور وسط ایشیا کے دوست ممالک اور یورپی یونین، برطانیہ اورامریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور معاشی تعلقات مزید مستحکم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کشمیری بھائیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کا ساتھ دے گا،انہوں نے کشمیریوں کیلئے پاکستان کی غیرمتزلزل اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی قابض فوج کی طر ف سے جاری مظالم پر فیصلہ کن اقدام کرے۔
صدر نے القدس الشریف کے دارلحکومت کے ساتھ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے پاکستان کے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں پائیدار امن کیلئے ناگزیر ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور خدمات پر توجہ دیتے ہوئے اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، نئی منڈیاں تلاش کرنے اورمسابقتی برآمدات پرمبنی معیشت کیلئے ہمیں اپنی آئی ٹی صنعت کو اقتصادی ترقی کاکلیدی متحرک بنانا ہوگا۔
صدر نے عام آدمی، مزدوروں اور تنخواہ دار طبقے کو درپیش سنگین اقتصادی مشکلات کے حوالے سے حکومت پر زوردیا کہ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہیں اور پنشن بڑھانے ، تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں کمی اور توانائی کی لاگت کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں جس سے ان پر معاشی بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔