پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں کی طرف مبذول کرائی ہے جو سلامتی اور استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں ۔
افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران ایک بیان میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ افغان عبوری حکومت خطے اور عالمی امن کو
لاحق خطرات سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ا ن خطرات میں القاعدہ، تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، جو پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان جسے کابل کی سرپرستی حاصل ہے، تیزی سے علاقائی دہشت گرد گروہوں کے لیے ایک مر کزی تنظیم کے طور پر ابھر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ کابل حکام ٹی ٹی پی کے نہ صرف ان حملوں کو برداشت کر رہے ہیں بلکہ ان کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔
منیر اکرم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی کو لاحق دہشت گرد خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا، جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت اس کے حقِ دفاع میں شامل ہے۔