نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ترقی پذیر ممالک کے لیے دستیاب، سستی اور آسان موسمیاتی امداد تک رسائی کے لئے ایشیاء اوربحرالکاہل میں موسم کے لئے اختراعی مالیاتی سہولت کے عزم کا خیرمقدم
کیا ہے۔باکو میں COP29 کے موقع پر "ایشیا اور بحرالکاہل میں موسم کے لیے اختراعی مالیاتی سہولت" کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختراعی مالیاتی سہولت کے شراکت داروں کی جانب
سے گارنٹیوں میں جمع کئے گئے اڑھائی ارب ڈالرسے ترقی پذیر رکن ممالک کی مدد کے لئے گیارہ ارب ڈالر کی موسمیاتی امداد کی راہ ہموار ہوگی ۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں امدادی ذرائع کو فروغ دینے میں مدد کرے گا جب ہم ترقی پذیر ممالک کی ضروریات اور ترجیحات کی بنیاد پر ایک نیا کلائمیٹ فنانس ہدف طے کرنے کے لیے بات چیت کر
رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر ممالک کو درپیش ان چیلنجوں سے نمٹنے اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے کرنسی کے خطرے کو روکنے کے لیے MDB اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں اصلاحات کی حمایت
کرتا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہے کیونکہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کی جی ڈی پی میں 4 فیصد کمی کی اور اس کے نتیجے میں 30
ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لئے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر موسمیاتی اقدامات کے لیے پرعزم ہے۔