وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت پر تنقید کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن اس کے ساتھ اسے نظام کیلئے بھی مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں منگل کے روز بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر نے ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اور عدالتی اصلاحات سمیت مختلف امور پر حکومت کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی۔وزیر اطلاعات نے کہا حکومت انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کرے گی۔انہوں نے کہاحکومت الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانا چاہتی ہے انہوں نے کہا صاف اور شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک مشینوں کا استعمال یقینی بنانا ہوگا۔راحت امان اللہ بھٹی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بجلی چوری کے خلاف منظم مہم شروع کریں اور اپنے حلقوں میں پینے کا صاف پانی فراہم کریں۔احسن اقبال نے کہا کہ نئے بجٹ میں غیر حقیقی اہداف مقرر کیے گئے ہیں اور حکومت پانچ اعشاریہ آٹھ ٹریلین روپے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں کرسکتی۔جمال الدین نے کہا کہ حکومت کو تمام ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ کرنا چاہیے جبکہ طاہر صاد ق نے تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافے کرنے پر زور دیا۔شازیہ مری نے کہا کہ بجٹ عوام اور کسان دشمن ہے۔علی نواز اعوان نے کہا کہ سرمایہ کار حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی تعریف کررہے ہیں۔رائو محمد اجمل خان نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے کسانوں کی معاونت کی جانی چاہیے۔سید فیض الحسن نے کہا کہ لوگوں کی سہولت کے مقصد کے تحت اداروں میں اصلاحات متعارف کروائی جائیں۔سید مصطفی محمود نے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی پیش کرنے پر حکومت کو سراہا۔