فائل فوٹو
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز جنہیں کالے قوانین کے تحت بے پناہ اختیارات حاصل ہیں، حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کی خاطر بے گناہ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز نے رواں سال اب تک مقبوضہ علاقے میں54کشمیری نوجوانوں کو شہید اور2800 سے زیادہ کو گرفتار کیا ہے۔ شہید ہونے والے یہ نوجوان ان 96ہزار341کشمیریوں میں شامل ہیں جو 1989سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مداخلت کر کے بھارت کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرجوابدہ بنائے۔
دریں اثنا ٹوکیو میں معیاری صحافت کی ایوارڈ یافتہ آزاد صحافی نکی آسیہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اگست 2019میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے بی جے پی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کے خلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے درجنوں صحافیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ادھر مقبوضہ علاقے میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں پاکستانی حکومت اورعوام کو یوم آزادی کی مبارکباد دی گئی ہے۔ سخت نگرانی اور بھاری تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود دیواروں اور بجلی کے کھمبوں پر لگے پوسٹروں میں تنازعہ کشمیرکو تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈ قراردیاگیا ہے۔
بھارت کے یوم آزادی سے قبل بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں حفاظتی اقدامات کے نام پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں جس سے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔