کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کے زیر قیادت بھارتی حکومت کا اگست 2019 میں غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے فیصلے کااصل مقصد کشمیریوں کی شناخت کو مٹانا اور علاقے میں ہندو توا ایجنڈے کا نفاذ کا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے یہ بات سرینگر میں حریت رہنماو ں کے ایک اجلاس میں کہی۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے نام نہاد وزیر اعلی عمر عبداللہ کی زیر صدارت کابینہ کے پہلے اجلاس میں منظور کی گئی ایک قرارداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا، جس میں صرف ریاستی درجے کی بحالی کی بات کی گئی۔
حریت کانفرنس نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی بحالی کو نظر انداز کرنا مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کی توثیق کے مترادف ہے۔
دریں اثنااسلام آباد، شوپیاں، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی آبادی میں خوف ودہشت کا ماحول ہے ۔