کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نہتے شہریوں کے خلاف بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس سے وابستہ جماعتوں نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہاکہ بھارتی فوجی استثنیٰ اور بے لگام اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کے آزادی کے پرامن مطالبے کو بے دردی سے دبارہے ہیں۔
ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں چار بے گناہ کشمیری مزدوروں پر وحشیانہ تشدد کے تازہ ترین واقعے پر روشنی ڈالتے ہوئے ان جماعتوں نے نشاندہی کی کہ اس سفاکانہ واقعے نے قابض بھارتی فوجیوں کے بھیانک چہرے کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکام کشمیریوں کو ان کی قانونی املاک سے محر وم کرنے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس طرح کے اقدامات مقامی کشمیریوں کو بے گھر کرکے اور ان کی زمین غیر مقامی آبادکاروں کو الاٹ کرکے علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
ادھر اسلام آباد میں قائم کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری سیاسی جبر اور بھارتی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لے۔
کے آئی آئی آرکے چیئرمین الطاف حسین وانی نے ہائی کمشنر کے نام ایک خط میں مقبوضہ علاقے میں کالے قوانین کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بھارت نے حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے تسلیم شدہ اپنا پیدائشی حق، حق خود ارادیت مانگنے کی پاداش میں جھوٹے مقدمات میں قید کر رکھا ہے۔