Sunday, 28 April 2024, 02:49:27 am

مزید خبریں

 
حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف آواز اٹھائی
March 25, 2024

غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے حریت رہنماؤں اورشہریوں کو ہراساں کرنے سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔

سری نگرمیں ایک بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے جنوبی ایشیاء کے استحکام اور خوشحالی کیلئے تنازعہ کشمیر کے فوری حل پرزوردیا ۔

مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زوردیا۔

جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔

پارٹی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

کشمیری مورخ حفصہ کنجوال نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کی تاریخ و ثقافت کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوںنے ایک میڈیا انٹرویو میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے مودی حکومت کے ہتھکنڈوں کو اجاگر کیاجن میں بلاجوازگرفتاریاں اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنا شامل ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں جاری جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے میں عالمی برادری کی ناکامی پر اس کوتنقید کا نشانہ بنایا۔

وادی کشمیر میں جاری پکڑ دھکڑکی کارروائیوں کے دوران بھارتی فوجیوں نے مزید دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ادھر لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جو بنیادی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے خطے کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی تنازعات کے دوران وانگچک کی بھوک ہڑتال لداخ کے مسائل کو حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

ادھر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کوخبردار کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے باز رہیں۔

ایک تازہ سرکلر میں سرکاری ملازمین کو تادیبی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے حکومتی اقدامات پر آن لائن بحث یا تنقید کرنے سے روکاگیا ہے۔

انہیں بی جے پی کے دور حکومت میں جمہوری اقدار کی تباہی کا باعث بننے والی حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ان ہدایات سے اظہاررائے کی آزادی کے حامیوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ عوامی مفاد کے امور سے متعلق ظہاررائے کے سرکاری ملازمین کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سرکلر مقامی ملازمین کو سوشل میڈیا کی تنقید کی آڑ میں ملازمت سے برطرف کرنے کا ایک اوربہانہ ہے جس کی تشریح بھارتی حکومت اور اس کی تابعدار عدلیہ پر چھوڑ دی گئی ہے۔