کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی نے پاور ڈویژن کی سمری پر انڈسٹریل اسٹیٹس اور اسپشل صنعتی زونز کو ایک پوائنٹ پر بجلی فراہمی اور انکے انتظامیہ کو خود کنکشن دینے، بل اکھٹا کرنے اور دیگر معاملات نمٹانے کی اجازت دے دی۔
یہ منظوری آج (منگل کو)اسلام آباد میں وزیراعظم کے زیر صدارت توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں دی گئی۔
اس نظام کے تحت خصوصی صنعتی زونز و انڈسٹریل اسٹیٹس میں بجلی تقسیم کار کمپینیوں کے افسران کی مداخلت کو ختم کر دیا گیا۔
اس ضمن میں ایک مخصوص آپریشنز اینڈ مینجمنٹ میکینزم بنایا جارہا ہے۔
پاور ڈویژن اور نیپرا اس مکینزم پر آئندہ دو سے تین مہینوں میں عملدآمد شروع کردے گا۔
نظام کے تحت زون ڈویلپر کو زونز میں موجود صنعتوں کو بجلی کی فراہمی کیلئے کوئی اضافی لائسنس درکار نہ ہوگا۔
اس نظام کے تحت صنعتوں کو مسابقت میں آسانی ہوگی، صنعتی ترقی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
وزیرِاعظم نے نئے نظام کا اطلاق تمام خصوصی صنعتی زونز پر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے صنعتی ترقی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے کاروبار میں آسانی کے اپنے عہد کی تکمیل کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی سے ملکی صنعتی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صنعتوں کا پہیہ چلنے سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونگے، برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خصوصی صنعتی زونز کو بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری سے صنعتیں معیشت کی مزید ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گی۔
اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے جولائی تا نومبر 2024 کی گردشی قرضے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
وزیرِ اعظم کے بجلی شعبے کی اصلاحات کے اقدامات کے مثبت نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
پہلے پانچ ماہ میں گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں مالی سال گردشی قرضے میں اضافے کی بجائے کمی ہوئی۔
جولائی تا نومبر 2023 میں گردشی قرضے میں 368 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا جبکہ 2024 میں پہلے پانچ ماہ میں گردشی قرضے میں کسی بھی قسم کے اضافے کی بجائے 12 ارب روپے کی کمی آئی۔
یوں مالی سال، گزشتہ مالی سال کی نسبت گردشی قرضے میں مجموعی طور پر 380 ارب روپے کی بہتری آئی۔
4 فیصد اضافے کے بعد رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بجلی شعبے کی وصولیاں 96 فیصد پر پہنچ گئیں۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں بہتری کے بعد نقصانات کی مد میں 53 ارب روپے کی کمی آئی۔
بجلی کی مجموعی پر قیمت میں رواں مالی سال 4.64 روپے کی کمی کی گئی جو کہ اصلاحات کے بعد ممکن ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اللہ رب العزت نے جب جب موقع دیا، ملک کو اندھیروں سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی شعبے کی اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے جس کے ثمرات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو کم لاگت، ماحول دوست اور تسلسل سے بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی کی صارفین کیلئے لاگت کو مزید کم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاور ڈویژن اور متعلقہ ادارے گردشی قرضہ کم کرنے اور شعبے کی اصلاحات کیلئے لائق تحسین ہیں۔
اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، سردار اویس خان لغاری، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، معاون خصوصی محمد علی، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔