بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حریت رہنماؤں نے مودی حکومت کی سازشوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں انتخابات کو ایک بے معنی عمل قرار دیا ہے۔
سری نگر میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان اقدامات کا قصد مسلم اکثریتی علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت منسوخ کی گئی، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں اور تنظیم نو کے قانون میں ترامیم کرکے منتخب اسمبلی کو بے اختیار کر دیاگیا۔
میرواعظ نے کہاکہ زمینی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، لوگ خوف کی وجہ سے محتاط ہیں اور خاموشی کا مطلب ہرگز آمادگی نہیں ، کیونکہ مقبوضہ علاقے میں ایک مضبوط مزاحمتی تحریک موجود ہے ۔
حریت رہنما نے کہا کہ انتخابات کشمیر جیسے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ تنازعات کو حل نہیں کر سکتے۔
ادھر مقبوضہ جموں و کشمیر نام نہاد انتخابات کے پہلے مرحلے کے موقع پر ایک قلعے کا منظر پیش کررہا تھا۔
سرینگر شہر کو باضابطہ طور پر ڈرون پروازوںکے لیے ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا تھا اور نقل و حرکت اور اجتماع کی آزادی پر پابندی عائد تھی جبکہ انتخابی عمل مودی حکومت کے جمہوری مشق کے دعوے کے برعکس ایک فوجی مشق لگ رہا تھا۔
ادھر امریکہ میں قائم ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت بین الاقوامی میڈیا نے کہاہے کہ قابض حکام نے صحافیوں کو کوئی وجہ بتائے بغیر مقبوضہ جموں وکشمیر میں نام نہاد انتخابی عمل کی کوریج سے روک دیا ہے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے ہراساں کرنے کے بھارتی فورسز کے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتخابات کو محض ایک دھوکہ اورجمہوریت کے لبادے میں قبضے کو برقراررکھنے کی کوشش قرار دیاہے۔